Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی میونخ ۔اذان نماز کے لئے ایک خوبصورت دعوت ہے ۔ علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   04-06-2010

Posted By:   محمد کامران عارف

جرمنی ۔ علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے جامع مسجد صوفیا میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اذان نماز کے لئے ایک خوبصورت دعوت ہے اذان کامعنی اعلان ہے ۔پنجگا نہ نماز اور جمعہ کے لئے اذان کہنا سنت موکدہ ہے اس کا حکم واجب کی طرح ہے ۔ سفر و حضر میںنمازکا وقت داخل ہونے کے بعد اذان دی جاتی ہے ۔وقت سے پہلے اذان دینے کی صورت میں اعادہ کیا جائے گا ۔ا ذان کا آغاز ہجرت کے بعد مدینہ شریف میں ہوا۔ پہلے پہل مسلمان نماز کے وقت کا اندازہ کرکے مسجد نبوی میںجمع ہو جاتے ۔رسول کریم تشریف لاتے اور امامت کرواتے ۔ سال بھر یونہی سلسلہ جاری رہا ۔ مسلمان روز بروز بڑھتے گئے ۔نسائی ، ترمذی، بخاری ومسلم کے مطابق صحابہ کے درمیان نماز کی دعوت کے حوالے سے گفتگو ہوئی ۔ مختلف مشورے اور آرا پیش کی گئی ۔ کسی نے نصاری کی طرح ناقوس بجانے اور کسی نے یہود کی مثل سینگ بجانے کا مشورہ دیا ، اور کسی نے آگ روشن کرکے لوگوں کو جمع کرنے کی رائے دی ۔ حضرت عمر نے نماز کے لئے آواز لگانے کا مشورہ دیا ۔ جسے پسند کیا گیا ۔ ترمذی کے مطابق عبداللہ بن زید نے نماز کی دعوت کے لئے اذان والاخواب سنایا ۔ رسول کریم ﷺ نے بلال ؓ کو اذان کا حکم دیا ۔عبداللہ بن زید ؓ کلمات اذان بتاتے جاتے اور جناب بلال بلند آواز سے کہتے جاتے ۔اذان کے کلمات سن کرحضرت عمر بن خطابؓ اپنی چادر کو درست کرتے ہوئے حاضر ہو کر عرض کرنے لگے میں نے بھی خواب میں انہی الفاظ کو سناہے۔۔واضح رہے کہ مسجد نبوی کے موذن حضرت بلال ،نائب موذن عبداللہ بن مکتوم ، مسجد قبا کے موذن حضرت سعد قرظی ، اورمکہ میں ابو محذورہ تھے ۔ ابو محذورہ نے مکہ میں موذن بننے کی درخواست کی آپ ﷺ نے اسے قبول فرما لیا ۔ آپ ﷺ نے اذان کے الفا ظ آپ کو سکھائے ، ان الفاظ کو سنن ابی دائود اور نسائی نے یوں بیان کیا ہے اللہ اکبر ،اللہ اکبر ،اللہ اکبر ،اللہ اکبر ،اشھدان لا الٰہ الا اللہ ،اشھدان لا الٰہ الا اللہ ،اشھدان محمد رسول اللہ ،اشھدان محمد رسول اللہ ،حیی علی الصلوۃ ، حیی علی الصلوۃ ،حیی علی الفلاح ،حیی علی الفلاح ،فان کان صلوۃ الصبح قلت الصلوۃ خیر من النوم ، الصلوۃ خیر من النوم ،لا الہ الااللہ حضرت بلا ل انہی کلمات سے اذان کہتے یعنی آغازمیں چار بار اللہ اکبر کہتے ۔ اسی حدیث کو مدنظر رکھتے ہوئے احنا ف کے نزدیک کلمات اذان پندرہ ہیں ، جب کہ صبح کی اذان میں سترہ کلمات ہیں ۔انہ جعل اصبعیہ فی اذنیہ بلا ل ؓ اذان کے وقت اپنی انگلیوں کودونوں کانوں میں رکھتے تاکہ آواز بلند ہوجائے ۔صرف ایک ہی کان میںانگلی رکھنا موذن رسول کا طریقہ نہیں تھا۔اذان کے بعد درود شریف اور دعا کے حوالے سے مسلم شریف کی حدیث ملا حظہ ہو حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص کہتے ہیں کہ نبی ﷺ سے سنا ، آپ نے فرمایا ۔جب تم موذن سے اذان سنو تو اسی کی مثل کہو ،پھر مجھ پر درود پڑھو اس لئے کہ جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا تو اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں ناز ل فرماتا ہے ۔ پھر میرے لئے جنت میں وسیلہ کی دعا مانگو ،کیونکہ وہ جنت کا ایک ایسا مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ کو ہی ملے گا ،مجھے امید ہے کہ وہ شخص میں ہی ہوں گا ۔اورجو شخص میرے لئے اس مقام کی دعا مانگے گا میری شفاعت اس کے لئے واجب ہوجائے گی ۔آثا رشواہد کی روشنی میںاذان اور موذن کے حوالے سے مندرجہ ذیل فضائل کو جانا جا سکتا ہے ۔ ٭موذن میدان محشر میں باعث عزت ہوں گے ،عزت وقار کی وجہ سے انکی گردنیں بلند ہوں گی ۔ ٭موذن کو اسکی اذان بخشوائے گی ، بلکہ اذان کی آوازجہاں تک پہنچتی ہے وہاں تک سننے والے کے لئے مغفرت کی بشارت ۔ ٭ثواب کی خاطر اذان دینے والا شہید کی طرح ہو گا اس کی قبر میں کیڑے نہیں پڑیں گے ۔ ٭ایک سال بغیر اجرت کے اذان دینے والے کو جنت کے دروازے پر کھڑا کر کے کہا جائے گا جس کے لئے چاہے شفاعت طلب کر ۔