Tarjuma Quran
English Articales

خلیفہ راشد حضرت علی المرتضی کی ولادت کعبہ میں ہوئی ۔ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   10-06-2010

Posted By:   محمد کامران عارف

جرمنی ۔ علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے 7رجب المرجب حضرت علی المرتضی کے یوم ولادت کے موقع پر جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت علی ؓ کی ولادت کعبہ میں ہوئی ۔ آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد طواف کررہی تھیں کہ جناب علی کی ولادت کا وقت ہو گیا ۔ آپ کعبہ کے اند ر تشریف لے گئیں ۔ حضرت علی پیدا ہوئے ۔آپ نے پیدا ہونے کے بعد اپنی آنکھ اس وقت کھولی جب رسول کریم ﷺ تشریف فرما ہوئے ۔یعنی دنیا میں تشریف لانے کے بعد سب سے پہلے رسول کریم ﷺ کے چہرہ منور کی زیارت کی ۔ آپ کے والد جناب ابو طالب نے آپ کا نام علی ،اوروالدہ فاطمہ بنت اسد نے حیدررکھا ۔ رسول کریم ﷺ نے آپ کو اسدا للہ کا خطاب عطا فرمایا ۔آپ کو بچوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ ہجرت مدینہ کے بعد اخوت قائم کی گئی تو رسول کریم ﷺ نے جناب علی ؓ سے فرما یا کہ تم دنیا وآخرت میں میرے بھائی ہو ۔ آپ کا نکا ح خاتون جنت حضرت سیدہ فاطمۃالزہراسے ہوا ۔آپ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ راشد منتخب ہو ئے ۔آپ علم وحکمت کے شہر کے باب ہیں ۔آپ کی فضیلت میں بہت سی احادیث کو جانا جا سکتا ہے ۔ بخاری کے مطابق تبوک کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے جناب علی کو مدینہ میںقیام کا حکم دیا ۔ اور فرمایا کہ تمھیں مجھ سے وہی نسبت حاصل ہے جوحضرت ھارون کو حضرت موسی سے تھی لیکن یادر رکھنا میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔آپ ﷺ نے تبوک کے موقع پر حضرت علی کو مدینہ میںاپنی نیابت عطا فرمائی ۔علی سے محبت ایمان اور بغض منافقت کی علامت ہے ۔ مسلم نے سہل بن سعد سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن فرمایا ۔میں کل یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھوں اللہ تعالی فتح عطا فرمائے گا ، وہ اللہ اور اسکے رسول سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور سکے رسول ﷺ بھی اس سے محبت کرتے ہیں ۔ صبح کو تمام صحابہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہر ایک کی جستجویہ تھی کہ جھنڈا اسے عطا کیا جائے ۔ آپ نے فرما یا ۔علی ابن ابی طالب کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا یارسول اللہ ﷺ انکی آنکھوں میں تکلیف ہے ۔ آپ نے فرما یا انہیں بلائو ۔ انہیںلا یا گیا ۔رسول اللہ ﷺ نے اپنا لعاب ان کی آنکھوں میں لگا یا تو وہ اس طرح صحت مند ہوئے جیسے انہیں کوئی بیماری نہیں تھی ۔ آپ نے انہیں جھنڈا عطا کیا ۔تو جناب علی ؓنے عرض کیا میں ان سے اس طرح جنگ کرو کہ وہ ہماری طرح ہو جائیں ۔آپ نے فرما یا ۔نرمی کے ساتھ میدان میں اترو ،اور ان کو اسلام کی دعوت دو ،اور انہیں ان کے حقوق کی کے بارے میں بتائو ،جو ان پر لازم ہیں ، اللہ کی قسم اسلام میں تمھارے ذریعے ایک شخص کو ہدایت دے دے تو یہ تمھارے لئے اس بات سے زیادہ بہتر ہے کہ تمھارے پاس سرخ اونٹ ہو ۔ترمذی نے حضرت زید بن ارقم کی روایت بیان کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرما یا من کنت مولاہ فعلی مولاہ جس کا میں آقا علی بھی اس کے آقا ہیں ۔ اللہ تعالی ہمیں حضرت علی المرتضی کی سچی محبت نصیب فرمائے ۔ اور انکے وسیلے سے دینی علم کا فہم اور بصیرت عطا فرمائے ۔