Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی ۔ہر مصیبت پر استرجاع کہنا مسلمانوں کا طریقہ ہے ۔ علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   11-09-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے کہ اللہ تعالی کی رضا پر راضی رہنا ایک اچھے مسلمان کی علامت ہے ۔ مسلمان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کا پیکر بن کر ,, استرجاع،، کہتا ہے ۔ استرجاع کا مطلب ,, انا للہ وانا الیہ راجعون،، ہے قرآن کریم اسی بات کی ترغیب دیتا ہے ۔ سورہ بقرہ کی آیت 156اور157کا ترجمہ مفسر قرآن علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب کے ترجمہ قرآن تذکرہ سے ملاحظہ ہو ۔ ,, کہ جب بھی انہیں مصیبت پڑے گی وہ پکار اٹھیں گے ہم تو ہیں ہی اللہ کے لئے اور ہم نے یقینا اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ۔ یہی تو وہ لوگ ہیں جن کی ان کے رب کی طرف سے باربار تعریف ہوتی ہے اور انہیں رحمت ملتی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو راست رو ہیں ۔،، قرآن کریم میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مصیبت کے وقت استرجاع ( انا للہ وانا الیہ راجعون) کہا جائے ۔ مصیبت کیا ہے ؟ علامہ قرطبی ؒ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر وہ اذیت و تکلیف جو مسلمان کو پہنچے وہ مصیبت ہے ۔ امام رازی فرماتے ہیں ہر وہ چیز جس سے قلبی لگا ئو پیدا ہو جائے اور پھر دلی لگائو ہونے کے بعد وہ چیز گم ہو جائے یا کھو جائے یا ضائع ہو جائے تووہ مصیبت ہو تی ہے اور ایسی کیفیت میں استرجاع پڑھنا چاہئے ۔ وہ شخص جو تکلیف اور مصیبت پہنچنے کے باوجودصبر کرتا ہے اور اللہ تعالی کی حمد اور استرجاع کہتا ہے اللہ تعالی اس کو بہترین جز ا عطا فرماتا ہے ۔ ابن کثیر،زمخشری بیان کرتے ہیںکہ ابو سنان کہتے ہیںمیں نے اپنے بیٹے کو دفن کیا تو ابو طلحہ خولانی نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا ، اے ابو سنان کیا میں تمھیں شخبری سنائو ؟ ابو موسی کہتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا جب کسی بندے کا بیٹا فوت ہو جائے تو اللہ تعالی فرشتوں سے فرماتا ہے ، کیا تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کی ہے ؟ وہ جواب دیتے ہیں ،جی ہاں ۔ وہ کہتا ہے کہ تم نے اس کے دل کا سکون اور ثمرقبض کر لیا ہے ۔وہ کہتے ہیں،جی ہاں ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے میرے بندے نے کیا کہا ؟ وہ کہتے ہیں اس نے تیری حمد کی اور استرجاع کہا ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے ۔میرے بندے کا گھر جنت میں بنائو اور اس کا نام ,,بیت الحمد،، رکھ دو ۔تفسیر کبیر میں ہے ، ابن عباس فرماتے ہیں ، جب مومن اپنا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد کرتا ہے اور مصیبت کے وقت استرجاع کہتا ہے تو اللہ تعالی اس کو تین انعامات عطا فرماتا ہے ۔ اللہ تعالی کی جانب سے بار بار تعریف ، رحمت اور ہدایت کی جستجو نصیب فرماتا ہے ۔شوکانی نے فتح القدیر میںابن عباس کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میری امت کو ایک ایسی چیز عطا فرمائی ہے جو پہلی کسی امت کو عطا نہیں عطا فر مائی وہ چیز یہ ہے کہ جب کسی کو کوئی مصیبت پہنچے تو وہ استرجاع کہے ۔مصائب پر صبر کرنا ایک مسلمان کا شیوہ ہے ۔ لوگوں نے ہمارے پیاے نبی ﷺ کوبھی بہت سی تکا لیف پہنچائی آپ نے ہمیشہ ان صبر کیا ۔ بلکہ ایک موقع پر آپ نے یہ بھی فرمایا جتنی اذیتیں مجھے دی گئیں اتنی تکا لیف کسی کو بھی نہیں دی گئیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد صوفیا میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔