Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی ۔ حلال و پاکیزہ کھانے سے جسمانی صحت وروحانی کیفیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   01-10-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے حلال و پاکیزہ کھانے سے جسمانی صحت وروحانی کیفیت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ حرام کھانے سے برائی او ر فحاشی کے اثرات عام ہوتے ہیں ۔خالق کائنات نے قرآن کریم میں حلال کھانے کا حکم اور شیطان کی پیروی سے منع کیا ہے ۔سورہ بقرہ کی آیت 168-9کا ترجمہ مفسر قرآن علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب کے ترجمہ قرآن تذکرہ سے ملاحظہ ہو ۔,, اے لو گو ! کھائو اس سے جو زمین میں ہے وہ جو حلال اور پاکیزہ ہو اور نہ چلو شیطان کے قدموں پہ قدم رکھتے ہوئے بے شک وہ تو تمھارا کھلا دشمن ہے ۔وہ حکم دیتا ہے تمہیں ہر برائی اور ہر بے حیائی کا اور یہ کہ تم گھڑتے جوڑتے رہو اللہ پر وہ باتیں جن کا تمہیں علم ہی نہ ہو ۔،، آیت میں یاایھا الناس کہہ کر انسانوںکو مخاطب کیا ۔ قرآن میں تقریبا بیس مقامات پر اسی انداز سے خطاب کیا گیا ہے ۔ انسانوں کو مخاطب کرکے زمین سے اگنے والی اشیا کو کھانے کا حکم دیا گیا ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ دو با توں کی احتیاط بھی بیان کی ۔ پہلی حلال ہو اور دوسری طیب ۔حلال کا معنی گرہ کھو لنا ،جو چیز حلال گو یا اس کی گرہ کھول دی ،اس سے پابندی ختم کر دی ۔حلال اس لئے فرمایا کہ روحانی کیفیات اور باطنی اصلاح کے لئے حلال ضروری ہے ۔ اس سے وجدان زندہ ہو تا ہے ۔ انسان کا ضمیر بیدار رہتا ہے ۔ طیب کا مفہوم یہ ہے کہ کھانے والی چیز ٹھیک ہو ، خراب نہ ہو ۔ اس لئے کہ خراب اشیا کھانے سے جسمانی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اسلام جسمانی صحت اور باطنی پاکیزگی دونوں کو برقرار رکھنے کی ترغیب دیتا ہے ۔ علامہ قرطبی نے قول بیان کیا ، سہل بن عبداللہ نے فرمایا تین چیزوں میں نجات ہے ۔ حلال کھانا، فرائض ادا کرنا ،اور نبی ﷺ کی سنت کو اپنا نا ۔البحر المحیط میں حضرت حسن کا قول ہے ، حلال طیب تو وہ ہے جس کے بارے قیامت میں سوال نہ ہو ۔ شوکانی اور ابن کثیر نے بیان کیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص نے کھڑے ہو کر نبی ﷺسے عرض کیا ۔یارسول اللہ ﷺ اللہ تعالی سے دعا کریں کہ میں مستجاب الدعوات بن جائوں ۔ آپ نے فرمایا ۔ اے سعد حلا ل پاکیزہ کھائو تو مستجاب الدعوات بن جائو گے ۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد ﷺ کی جان ہے ۔ کسی آدمی کے پیٹ میں ایک لقمہ حرام ہو تو چالیس دن تک اس کے اثرات ہوتے ہیں ، یعنی عبادت مقبول نہیںہوتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد صوفیا میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔