Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی ۔ اللہ تعالی کے نازل کردہ احکام کی اتباع ضروری ہے ۔ علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   10-10-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے اللہ تعالی کے نازل کردہ احکام کی اتباع ضروری ہے ۔ہدایت یافتہ آبائو اجداد کی اطاعت کرنا ہوگی جب کہ گمراہ باپ دادوں کی اتباع نہ کرنے کا حکم ہے ۔خالق کائنات نے قرآن کریم میںاس بات کو بیان فرمایا ہے ۔سورہ بقرہ کی آیت 170-1کا ترجمہ مفسر قرآن علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب کے ترجمہ قرآن تذکرہ سے ملاحظہ ہو ۔ ,, اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تابعداری کرو اس کی جو اللہ نے نازل فرمایا ہے تو کہتے ہیں ہم تو اس کی تابعداری کریں گے جس پر اپنے باپ دادوں کو ہم نے پا یا ہے ، کیوں نہ ایسے ہو کہ ان کے باپ دادے ذرا بھی عقل نہ رکھتے ہوں اور نہ ہی وہ ہدایت یافتہ ہوں ۔مثال ان لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا مثال اس شخص کی سی ہے جیسے وہ چلا رہا ہو اور سوائے چیخ و پکار کے کوئی کچھ بھی نہ سن سکے بہرے ،گونگے ،اندھے بے عقل نہ سمجھیں نہ سمجھائے جائیں ۔،، ان آیات میں خطاب مشرکین سے ہو یا یہود سے ، ہر کا فر سے ہو یا انسان سے ، سبھی کو دعوت دی گئی ہے ۔ اللہ تعالی کے نازل کردہ احکام کی اطاعت کرو ۔ لیکن اطاعت خدا سے راہ فرار اختیار کرنے والے آبائواجداد کی پیروی کرتے ہیں ،اگر چہ ان کے والدین بے عقل اور ہدایت سے خالی ہوں ۔واضح رہے کہ ایسے والدین جو احکام اسلام کے خلاف حکم دیں ان کی اطاعت غضب خدا کا سبب ہے ۔ فلہذا گمراہ والدین کی اطاعت لازم نہیں ۔ البتہ وہ والدین جو احکام شریعت کے پابند ہوں ۔ انکی اطاعت ضرور اختیار کرنی چاہئے ۔ اس لئے کہ وہ صالحین کی صف میں شامل ہیں ، اور قرآن کریم صالحین کی پیروی کاحکم دیتا ہے ۔ علامہ قرطبی فرماتے ہیں کہ کچھ لوگ اس آیت کو تقلید کی مذمت میں بیان کرتے ہیں یہ باطل کے معاملہ میںتو صحیح ہے ۔ لیکن اس آیت کا حق کے معاملہ میں تقلید سے کوئی تعلق نہیں ،حق میں تقلید کرنا تو دین کے اصول میں سے ایک مستقل بنیاد ہے ۔ اور مسلمانوں کے دین کی حفاظت کا بہت بڑا ذریعہ ہے ۔ جو شخص اجتہاد کی صلاحیت نہیں رکھتا وہ دین کے معاملے میں تقلید پر ہی اعتماد کرتا ہے ۔ قرآن کریم نے نہ ماننے والوں کی مثال اس شخص سے دی ہے جو چلا رہا ہو ،اورکسی کو کچھ سمجھ نہ آئے۔ چرواہا بکریوں ،بھڑیوں کے ریوڑ کو ہانکے تو اس کی آواز شور کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے ۔ اسی طر ح کفار کے لئے ہدایت کی باتیں شور ہی کی مانند ہیں ،اس لئے کہ وہ دیکھنے ،سمجھنے اور حق بولنے کی کو شش ہی نہیں کرتے ۔مفسر قرآن علامہ سید ریاض حسین شاہ فرماتے ہیں نہ ماننے والے وسائل ہدایت یعنی زبان ، آنکھ ، اور کان کو بروئے کار نہیں لاتے ۔ان کو چاہئے کہ اپنی زبان کوحق کی جستجو کے لئے استعمال کریں ۔ حق کی تلاش کے لئے سوال کریں ۔ تاکہ ان کو ہدایت کی منزل سے آشنائی ہو ۔ آنکھ کھولیں ۔ہو سکتا ہے کسی خوبصورت شخصیت کو دیکھنے سے ان کے جذبے مچل جائیں اور اسی صاحب کردار شخصیت کے تو سل سے ہدایت ان کا مقدر بن جائے ۔ اسی طرح کانوں کو سماع حق کے لئے مائل کریں ۔حق ان کے کانوں میں پڑے اور ان کے دل پر اسکے اثرات ہو جائیں اور وہ بھی ہدایت کا راہ کا مسافر بن جائے ۔ لیکن نہ ماننے والے زبان ،آنکھ اور کان کو اس مقصد کے لئے استعمال نہیں کرتے ۔ قرآن کریم اسی لئے ان کو بہرا ، گو نگا ،ندھا اور بے عقل ہونے سے تعبیر کرتا ہے ۔اللہ تعالی بے عقلی اور محرومی سے محفوظ فرماکر اپنی اطاعت کی تو فیق نصیب فرمائے ۔امین ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد صوفیا میونخ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔