Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی ۔ ذبح کے وقت اللہ کانام لینے سے حلال جانور حلال ہو تا ہے ۔علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   21-10-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے کہ ذبح کے غیر اللہ کا نام لینا،مردار ،خون اورخنزیر حرام ہیں ۔ذبح کے وقت اللہ کانام لینے سے حلال جانور حلال ہو تا ہے ۔خالق کائنات نے قرآن کریم میںاس بات کو بیان فرمایا ہے ۔سورہ بقرہ کی آیت 172-3کا ترجمہ مفسر قرآن علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب کے ترجمہ قرآن تذکرہ سے ملاحظہ ہو ۔ ,, اے ایمان والو ! کھائو ان سے جو ہم نے تمھیں دیں پاکیزہ چیزیں اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم محض اسی کی عبادت کرتے ہو ۔بے شک اس نے حرام کر دیا ہے تم پر مردار اور خنزیر کا گوشت اور وہ جانور جن پر ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو البتہ ایسا شخص جو مجبور ہو گیا ہو نہ بغاوت پر مائل اور نہ حد سے بڑھنے والا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ بقدر ضرورت کھا لے بے شک اللہ بہت ہی معاف کرنے والا بے حد مہربان ہے ۔،، ان آیات میں مومنوں کوحکم دیا گیا ہے حلال کھائو ،حلال کھانے سے عبادت کا شو ق پروان چڑھتا ہے ہے ۔ حرام سے بچو ، حرام کھانے سے اخلاق رذیلہ پیدا ہوتے ہیں ۔حرام کھانے سے دعا بھی قبول نہیں ہوتی ۔ مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ ؓ کی روایت کردہ حدیث ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے لوگو بے شک اللہ طیب ہے اور پاکیزہ ہی قبول فرماتا ہے ۔اور بے شک اللہ تعالی نے مسلمانوں کو وہی حکم دیا ہے جو اس نے اپنے رسول کو حکم دیا ہے ۔,, اے رسولو ! پاکیزہ کھائو اور اچھے کام کرتے رہو بے شک میں تمھارے کاموں کو جاننے والا ہوں ،،(المومنون،51)اور پھر فرمایا ,, اے ایمان والو ! کھائو ان سے جو ہم نے تمھیں دیں پاکیزہ چیزیں اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم محض اسی کی عبادت کرتے ہو ۔،، پھر رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کا ذکر کیا جو طویل السفر ، پریشان حال ،پریشان حال ، گرد آلود ہو اور وہ آسمان کی جانب اپنے ہاتھ پھیلاکر کہے ۔یارب یارب پکارے ،حالانکہ اس کا کھانا حرام ، اس کا پینا حرام ، اس کا لباس حرام ،اس کی غذا حرام ،اس حالت میں دعا کہاں قبول ہوتی ہے ؟ اس حدیث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حرام کھانے ،پہننے سے دعا قبول نہیںہوتی ۔ان آیات میں چار چیزوں کی حرمت کو بیان کیا گیا ہے ۔ 1۔مردار سے مراد ایسا جانور جس کو حلال ہونے کے لئے ذبح کرنا ضروری ہو تا ہے ۔ مگر وہ بغیر ذبح کے خود بخود مر جائے ،یا گلا گھونٹ کر یا کسی دوسری چوٹ لگا کر مار دیاجائے ۔ تو وہ مردار اور حرام ہے ۔البتہ مچھلی اور ٹڈی بغیر ذبح کے حلال ہیں ۔مردار کا گوشت حرام ہے اوراسکی خرید و فروخت بھی حرام ہے ۔2۔خون بھی حرام ہے ۔اس سے مراد بہنے والا خون ہے ۔جیسا کہ سورہ الانعام میں وضاحت ہے ۔3۔خنزیر کا گوشت بھی حرام ہے ۔خنزیر نجس عین ہے ۔اس سے کسی بھی صورت میں فائدہ اٹھانا حرام ہے ۔خنزیر اپنی غلاظت خود ہی کھا تا ہے اسی سے اس کے جسم کی نشو ونما ہوتی ہے ۔ 4۔وہ جانور جن پر ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام لیا گیا ہے ۔ البتہ ذبح اللہ کے نام پر ہو لیکن اس کی نسبت کسی اور کی طرف کی جائے تو بھی جائز ہے ۔اس کی واضح مثال وہ ہے کہ نبی ﷺ ایک قربانی اپنی جانب سے اور ایک امت کی جانب سے فرماتے ۔ امت غیر اللہ ہوئی اور اس کی طرف نسبت کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ غیر کی جانب منسوب جائز ہے ۔ جیسے کہ اکابرین امت کا معمول ہے مختلف اشیا کو بزرگوں کی جانب منسوب کرکے برکات حاصل کی جاتی ہیں ۔ یہاں یہ بھی واضح ہو کہ ذبح کی دو اقسام ہیں ۔ ایک اختیاری اور دوسری اضطراری ۔ اختیاری کی بھی دو اقسام ہیں ۔ایک ذبح اور دوسری نحر ۔ذبح کا مقام حلق اور لبہ (لبہ سینہ کے اوپر والے حصے کو کہتے ہیں )کے مابین ہے ۔ ذبح میں چار رگوں کا کاٹنا ضروری ہے ۔البتہ چار میں سے تین کے کاٹنے سے بھی ذبیحہ حلال ہوتا ہے ۔ چار رگوں کی تفصیل یہ ہے ۔1۔حلقوم ایسی رگ جس میں سانس جاتی ہے ۔حلقوم پورا یعنی اوپر ،درمیان اور نیچے والا حصہ شامل ہے ۔2۔مری ۔اس کھا نا پانی اتر تا ہے ۔3-4حلقوم اور مری کے ساتھ دو رگیں اور ہوتی ہیں جن میں خون کی روانی ہوتی ہے ۔ذبح میں چھری حرام مغز تک پہنچ جائے ۔ذبح کی شرائط میں مندرجہ ذیل چیزوں کو مدنظر رکھا جائے ۔عاقل۔ذبح کرنے ولا عاقل ہو ،مجنون نہ ہو ۔مسلم یا کتابی ہو ۔اہل کتاب اللہ کا نام لے کر ذبح کریں تو حلال ہے ۔ البتہ مشرک اور مرتد کا ذبیحہ حرام ہے ۔ اللہ کے نام کے ساتھ ذبح کیا جائے ۔ ذبح کرنے والا خود اللہ کانام لے ،اگر یہ خاموش رہے یا دوسروں نے نام لیا اسے یاد بھی تھا ،بھولا نہ تھا اس کے باوجود نہ لینے کی صورت میں ذبیحہ حلا ل نہ ہو گا ۔ اللہ کانام ذبح کے مقصد سے ہی پڑھے ۔ ذبح کے وقت غیر خدا کا نام نہ لے ۔ جس جانور کو ذبح جائے وہ ذبح کے وقت زندہ ہو ۔ذبح سے پہلے اس بات کو مد نظر رکھے کہ ٓالہ ذبح یعنی چھری کند نہ ہو بلکہ خوب تیز کی جائے ۔ ذبح کے وقت جانور کا منہ قبلہ رخ کیا جائے ۔ایسا نہ کرنا مکروہ ہے ۔ ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد صوفیا میونخ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔