Tarjuma Quran
English Articales

قربانی و دیگر عبادات پر پابندی کرنا ہماری دینی ضرورت ہے ۔ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   06-11-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے جامع مسجد صوفیا میں عید الاضحی کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ایک مسلمان کی ضرورت ہے ۔ تو حید و رسالت کو ماننا ، نماز قائم رکھنا ، زکوۃ دینا ، رمضان کے روزے رکھنا ، بیت اللہ کا حج کرنا ،حقوق العباد ، یتیموں کی مدد ، غریبوں کی حاجت روائی ، مساکین کے سر پر دست شفقت ، پڑوسیوں کے حقوق کی پاسداری ، والدین اور ہل و عیال کی ضروریا ت کی تکمیل ، اولا د کی دینی تربیت ،حقوق اللہ کی ادائیگی اور قربانی کا ادا کرنا یہ ہماری ضرورت ہے ۔ اس لئے کہ ہمیں اجر و ثواب اور اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ اللہ تعالی تو بے نیاز ہے جیسا کہ قرآن حکیم نے سورہ اخلاص میں اس بات کا واضح اعلان فرما یا ہے ۔ مفسر قرآن علامہ سید ریاض حسین شاہ کے ترجمہ قرآن سے سورہ اخلاص کا ترجمہ ملا حظہ ہو ۔ ,, آپ فرمائیں ! اللہ یکتا و یگانہ ہے ۔اللہ بے نیاز ہے ۔ نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہو ا ہے ۔ اور نہ اس کا کوئی ایک بھی ہم پلہ اور جوڑ ہو سکتا ہے ۔،، سورہ کریمہ اللہ تعالی کے صمد (بے نیا ز ) ہو نے کو واضح طور پر بیان کرتی ہے ۔ ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے انفرادی عبادات سے لے کر اجتماعی عبادات تک ، پابندی سے اپنانا ہماری ضرورت ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ نماز یا قربانی کرکے ہم کسی پر احسان نہیں کرتے بلکہ اپنی آخرت سنوارنے کی سعی و کوشش بروئے کا ر لاتے ہیں ۔ فلہذا ہمیں قربانی اللہ تعالی کی خوشنودی کے حصول کے لئے ہی ادا کرنی ہو گی ۔امام حسین بن علی فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس کسی نے قربانی پاکیزہ جذبوں سے اجر و ثواب کی نیت سے کی تو یہ قربانی اس کے لئے آگ سے نجات( حجاب ) کا سبب بن جائے گی ۔اس حدیث شریف کے فہم کا تقا ضا ہے کہ قربانی شوق وذوق سے کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کرنے کی حکمت بھی یہی ہے کہ تقوی کو اختیار کیا جائے ۔سورہ الحج میں قربانی کی حکمت و فلسفہ کا بیان ملاحظہ ہو ۔ ,,قربانی کے جانوروں کے گوشت اللہ کو ہر گز نہیں پہنچتے اور نہ ہی ان کے خون بلکہ اسے تم میں تقوی پہنچتا ہے ۔،، اور اس کے ساتھ ساتھ بر گزیدہ ہستیوں کی یادوں کو بھی تازہ کیا جائے ۔ قربانی حضرت ابراہیم کی یاد کو تازہ کرکے یہی سبق ہر سال دہراتی ہے کہ اللہ کے مقبول بندوں کے طریقوں سے برکت حاصل کی جائے ۔ ان کی تعظیم کی جائے ۔ سنن ابن ماجہ کی حدیث کامفہوم یہ ہے ۔ حضرت زید بن ارقم فرماتے ہیں کہ صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ یہ قربانیاں کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا یہ تمھارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ۔ انہوں نے عرض کیا ہمارے لئے اس میں کیا اجر ہے ؟ آپ نے فرمایا ہر بال کے بدلے نیکی ہے ۔ انہوں نے عرض کیا ،کھال کا کیا حکم ہے ؟ فرمایا ،کھال کے ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔ ایسا مسلمان جو استطاعت رکھتا ہو اسے چاہئے کہ وہ با قاعدگی سے قربانی کیا کریں ۔نبی ﷺ نے قربانی کرنے کی تاکیدا تنبیہ فرمائی ہے ۔حضرت ابو ہر یرہ ؓ فرماتے ہیں ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا من کان لہ سعۃ ولم یضح فلا یقربن مصلانا جو آدمی وسعت (استطاعت ) رکھتا ہو اور پھر بھی قربانی نہ کرے اسے چاہئیے کہ وہ ہماری عید گا ہ کے قریب نہ آئے ۔ سورہ اخلاص کی فضیلت پر مفسر قران علامہ سید ریاض حسین شاہ نے مسند امام احمد بن حنبل کے حوالے سے اپنی تفسیر تبصرہ میں اس حدیث کو بیان کیا ہے ۔ حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میری حضور ﷺ سے ملا قات ہوئی ، میں آگے بڑھا اور آپ ﷺ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر عرض کی یا رسول اللہ ﷺ مومن کی نجات کس چیز سے ہوگی آپ نے فرما یا ۔اے عقبہ! اپنی زبان گونگی کرلے ، اپنے گھر میں بیٹھ جا ، اور اپنے گنا ہوں پر رو ۔ پھر جب دوسری مرتبہ عقبہ بن عامر آپ ﷺ سے ملے تو آپ نے پہل فرمائی اور میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور فرما یا ۔ اے عقبہ ! تجھے خیر بتلا دوں ؟ تین سورتیں ہیں ۔ سورہ اخلا ص ، سورہ فلق اور سورہ الناس تورات ، زبور ، انجیل اور قرآن میں نازل ہوئیں ۔عرض کی حضور ضرور بتلائیں ۔آپ نے یہ تین سورتیں مجھے پڑھائیں اور فرمایا ۔,, انہیں بھولنا نہیں ،،اور انہیں پڑھے بغیر سو نا نہیں ۔ عقبہ فرماتے ہیں پھر یہ دونوں عمل میں نے ترک نہ کیے ۔حضرت عقبہ فرماتے ہیں پھر ایک دن ملا تو میں نے ابتدا کرکے آپ کا مبارک ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر عرض کی ،یارسول اللہ ﷺمجھے فضیلت والے اعمال ارشاد فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ۔ عقبہ ! جو تجھ سے قطع تعلقی کرے تو اس سے صلہ رحمی کر ۔ جو تجھے محروم کرے تو اسے عطا کر ۔ اور جو تجھ پر ظلم کرے تو اس سے تعرض کرلے ۔