Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی ۔ قرآن کریم نعمتوں کے چرچا کرنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ ظہور قاسمی کی رہائش پر محفل میلادصاحبزادہ حسنات احمد مرتضے کا 

Published on:   17-02-2012

Posted By:   محمد کامران عارف

جرمنی ۔ظہور قاسمی کی رہائش گاہ پرسالانہ محفل میلادشریف سے خطاب کرتے ہوئے علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے کہ قر آن کریم نعمتوں کے چرچا کرنے کی تعلیم دیتا ہے ۔نعمتوں کو بیان کرنے اور چرچا کرنے سے ان نعمتوں پر اظہار تشکر کرنا مقصود ہوتا ہے ۔ سورہ ضحیٰ کی آیت نمبر گیارہ ملا حظہ ہو ۔وا ما بنعمۃ ربک فحدث ,,اوراپنے رب کی نعمتوں کا خوب چرچا کیجئے ،، ا س آیت مقدسہ میں واضح طور پر نعمتوں کو بیان کرنے ، نعمتوں کو عام کرنے ، نعمتوں کو مشہور کرنے ، نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی رغبت ہے ۔نعمت کسے کہتے ہیں ۔ انسان کا وجود ، صحت ، زندگی ، اہل و عیال ، والدین ، اچھے ہمسائے ، رشتہ دار اور مخلص دوست یہ سب ہی اللہ کی نعمتیں ہیں ۔لیکن سب سے بڑی نعمت تو امام الانبیا رسول کریم ﷺ ہیں ۔ قرآن کریم نے رسول کریم ﷺ کو نعمت کہا ہے ۔ اس ضمن میں سورہ ال عمران کی آیت نمبر 103 کا مطالعہ مفید ہے ۔ واذکرو نعمت اللہ علیکم اذکنتم اعدا ء فالف بین قلوبکم فاصبحتم بنعمتہ اخوانا وکنتم علی شفا حفرۃ من النار فانقذکم منھا اور اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم آپس میں دشمن تھے تو اس نے تمھارے دلوں کو جوڑ دیا اور تم سب اسکی نعمت سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم سب آگ کے ایک گڑھے کے کنارے تھے تو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا (تذکرۃ ترجمہ قرآن از علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب ) آیت مقدسہ میں دو بار نعمت کا کلمہ بیان ہوا ہے ۔ دوسری بار نعمت سے مرادرسول کریم ﷺ ہیں ۔ اس لئے کہ رسول کریم ﷺ نے آپس میں عداوت ودشمنی رکھنے والوں کو بھائی بھائی بنا دیا ۔ علامہ بیضاوی فرماتے ہیں کہ اوس اور خزرج کے مابین بھائی چارہ تھا ، پھر عداوت کی آگ بھڑکی ، اس عداوت و دشمنی نے اس قدر طوالت اختیار کی کہ انکی اولادیں بھی اسی عداوت کی بھینٹ چڑھ گئیں ۔ ایک سو بیس سال تک یہ سلسلہ قائم رہا ۔رسول رحمت ﷺ تشریف فرما ہوئے ۔ ان سب کو اسلام کی سعادت نصیب ہوئی ۔ رسول کریم ﷺ نے سالہا سال سے انکی عداوت کو ختم فرما کر ان کو بھائی بھائی بنا دیا ۔ قرآن کریم نے رسول کریم ﷺ کو نعمت فرمایا ۔عظیم نعمت مصطفے کریم ﷺ جن کی وجہ سے وہ آپس میں بھائی بھائی بن گئے ۔ علامہ سیوطی، شوکانی ، ابن جوزی ، خازن اور دیگر نے رقم کیا کہ وہ سب آگ کے کنارے کھڑے تھے اگر اسی دشمنی کی حالت میں انکی موت آتی تو آگ کا گھڑا ان کا مقدر بن جاتا ۔ لیکن اللہ تعالی نے اپنے محبوب محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ کی وجہ سے وہ آگ میں گرنے سے بچ گئے ۔ رسول کریم ﷺ اللہ کی نعمت ہیں اور نعمت کا چرچا کرنا منشا قرآن ہے ۔ نعمت کے چرچا کرنے کا بہترین موقع میلادا لنبی ﷺ بھی ہے ۔ ہمیں میلادشریف کا خوب چرچا کرنا چاہئے ۔اس دن کو عید جیسا سماں ہو تا ہے ۔ اس لئے کہ اسی عید کی وجہ سے باقی عیدیں بھی نصیب ہوئیں ہیں ۔ میلاد شریف کو عید کہنے کے حوالے سے قرآن کریم سے عید کا قاعدہ سمجھا جا سکتا ہے ۔ سورہ المائدہ کی آیت نمبر114ملاحظہ ہو ۔ ,, عیسی ابن مریم نے دعا فرمائی اے اللہ ہمارے پروردگار ! ہم پر آسمان سے خوان اتار ، بن جائے ہمارے لیے خوشی کا دن ہمارے پہلوں کے لیے بھی اور بعد میںآنے والوں کے لیے بھی اور ایک نشانی تیری طرف سے اور تو ہمیں عطا فرما اور تو ہی بہترین عطا فرمانے والا ہے ،، اس آیت مقدسہ میں دستر خوان کے نزول کو عید کہا گیا ہے ۔ آسمان سے کھانا نازل ہو تو وہ دن عید ہوتا ہے ۔ کھانا ایک ایسی نعمت ہے جو عارضی ہے ۔ کھانا کھاتے ہی وہ اپنا وجود کو دیتا ہے ۔ لیکن وہ نعمت جو مستقل نعمت ہے ۔ ہمیشہ کے لئے نعمت ہے ۔ اس نعمت کا ذکر اللہ تعالی خود بلند فرمائے تو اس نعمت کی آمد بدرجہ اولی نعمت ہے ۔ وہ عظیم نعمت ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ ہیں ۔ ان کی آمد ،انکی ولادت ، انکی پیدائش ، کادن عید ہے ۔ ہمیں قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اس دن کو عید میلادالنبی کے طور پر پورے جو ش و خروش سے منا نا ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار موزاخ میں ظہور قاسمی کی ر ہائشگاہ پر سالانہ محفل میلاد شریف سے علامہ حسنات احمد مرتضے نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔محفل میں چوہدری امجد ،سید نجم علی ، عبدالمالک نے تلاوت محسن و مصطفے قاسمی ، محمد اسلم ، تنویر احمد بٹ نے نعت شریف پڑھنے کی سعادت حاصل کی ۔ سید نور علی نے جرمن اور محمد انس نے اردو میںمیلاد کے حوالے سے تقاریرکیں ۔ آخر میں تمام احباب کی خدمت میں لنگر پیش کیا گیا ۔ ظہور قاسمی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔