Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی نعمت اور آزمائش والے ایام کو خاص طور پر یاد رکھنا چاہئے ۔صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   20-02-2012

Posted By:   محمد کامران عارف

جرمنی۔ پیرزادہ اسرار احمد اور سعید احمد چشتی کی جانب سے محفل میلاد شریف سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے کہ خاص دنوں یا د کرنے کی ترغیب قرآن دیتا ہے ۔ خاص ایام کو منانے اور یاد رکھنے کے حوالے سے سورہ ابراہیم کے کلمات ملاحظہ ہوں ۔ وذکرھم بایام اللہ ,,اور انہیں ,, ایام اللہ ،،کی یاد دلا ،،قرآن کریم کے ان کلمات میں ایام اللہ سے مراد وہ خاص دن ہیںجن میں اللہ تعالی انعام فرمائے یا کوئی آزما ئش آئے ۔انعام و آزمائش کو یاد رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔ اس لئے کہ نعمت والے دن کو یاد رکرنے سے شکر مطلوب ہوتا ہے ۔ اور آزمائش والے دن کو یاد رکھنے سے توبہ و استغفار مقصود ہوتا ہے ۔رازی ، قرطبی ، بیضاوی ودیگر نے ابن عباس کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ نعمت اور آزمائش والوں دنوں کو خاص طور پر یاد رکھنا چاہئے۔ابن جریر ، ابن کثیر نے اللہ تعالی کی نعمتوںوالے دنوں کو یاد کرنے کا قول کیا ہے ۔آیت مقدسہ اور اسکی تفسیر کے پیش نظر نعمت والے دنوں میں سب سے بڑی نعمت والا دن عید میلاد النبی ہے ۔اس لئے کہ اس دن کا ئنات کی سب بڑی نعمت امام الانبیا حضرت محمد ﷺ کا میلاد شریف ہو اہے ۔آپ ﷺ کی ولادت کے دن کویا د کرنا ، یاد رکھنا ، منانے کا اہتمام کرنا ہی باعث فضیلت ہے ۔ رسول کریم ﷺ نے نعمت والے دنوں کو منانے کا اہتمام کیا ، اور یہ طریقہ پہلی امتوں کے ہاں بھی رائج تھا ۔ بخاری کی روایت کے مطا بق نبی ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہود کو یوم عاشورا کا روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو آپ نے پو چھا یہ روزہ کیو ں رکھتے ہو ؟ وہ کہنے لگے کہ یہ مبارک دن ہے اس دن اللہ نے بنی اسرائیل کو انکے دشمن سے نجات عطا فرمائی ۔حضرت موسی ؑ نے روزہ رکھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا تمھاری نسبت میں میرا حضرت موسی ؑسے زیادہ تعلق ہے ۔ آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حکم دیا ۔ حضرت موسی کی قوم کو فرعون سے نجات ملی ہو یا حضرت نوح ؑ کی کشتی اس دن جودی پہاڑ پر آکر ٹھہری ہویا قریش مکہ اس دن کو پہلی بار غلاف کعبہ ڈالے جانے کی وجہ سے مناتے ہوں ۔ عاشورہ کو نعمت والے دن کی وجہ سے منایا گیا ۔ اگر عاشورا کو نعمت کی وجہ سے منا یا گیا توہمارے لئے اپنے پیارے نبیﷺ کی آمد اور میلاد کو بھی اہتمام اور شان وشوکت کے ساتھ منا نا باعث فضیلت ہے ۔سنن ابی دائود کے مطابق ایک موقع پر نبی ﷺ نے جمعہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے جمعہ کو دنوں کا سردار قرار دیا ۔ اورفرمایا کہ اس دن جناب آدم تخلیق ہوئی ۔ اسی طرح حدیث شریف میں جمعہ کو عید بھی کہا گیا ہے ۔ گو یا فضیلت والے ایام کو بیان کیا گیا ہے ۔ اور قرآن کی تعلیم بھی یہی ہے کہ نعمت اور فضیلت والے دن کو یاد رکھا جائے ۔ اس کو منانے کا اہتمام کیا جائے ۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے عید میلاد النبی ﷺ دینی جو ش و خروش کے ساتھ منائی جاتی ہے ۔رسول کریم ﷺ ایک ایسی نعمت کبرٰ ی ہیں جن کو اللہ تعالی نے سب سے پہلے بنایا ، السیرۃ الحلبیہ میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے ، ایک موقع پر رسول اللہ ﷺ نے جبریل سے پو چھا ،اے جبریل تمھاری عمر کتنی ہے ؟ اس نے عرض کیا یارسول اللہ میں زیادہ تو نہیں لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ چوتھے حجاب پر ایک ستارہ ستر ہزار سال کے بعد طلوع ہوتا ہے میں نے اس کو بہتر ہزار مرتبہ دیکھا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرما یا اے جبریل مجھے اپنے رب کے جلال ،عزت وعظمت کی قسم میں ہی وہ ستارہ تھا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہااللہ تعالی نے جب کچھ بھی نہ بنا یا تھا اس وقت بھی ہمارے پیارے آقا ﷺ کا نور تھا ۔ اللہ تعالی نے رسول کریم ﷺ کو بے شمار معجزات عطا فرمائے ۔ قاضی عیاض نے شفا شریف میں بیان کیا ہے ایک شخص کو آپ ﷺ نے اسلام کی دعوت دی ،اس نے اپنی بچی کو زندہ کرنے کی شرط لگا دی ۔ آپ ﷺ اس بچی کی قبر پر تشریف فرما ہوئے اور اس کو آواز دی وہ قبر سے ہی بو ل اٹھی لبیک و سعدیک یارسول اللہ آپ نے پو چھا کیا تم دنیا میںواپس آنا چاہتی ہو ؟ اس نے عرض کیانہیں ، اللہ کی قسم یارسول اللہ میں نے اپنے والدین کی نسبت اللہ تعالی سے زیادہ بہتر پا لیا ہے ۔ اور میں نے دنیا کی نسبت آخرت میں زیادہ بہتر پا یا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرزادہ اسرار احمد اور سعید احمد چشتی کی جانب سے محفل میلاد شریف سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔محفل میں سید نو شیران علی، عبدالمالک نے تلاوت کی ، مصطفے قاسمی ، اقبال خان ، محمد اسلم ، حاجی محمود ارشد ،نے نعت کی سعادت حاصل کی ۔ سید نورعلی نے جرمن اور محمد انس بن مالک نے اردو میں میلاد شریف پر تقریر کی ۔ آخر میں پیر زادہ اسرار احمد اور سعید احمد چشتی کی جانب سے لنگر پیش کیا گیا اور تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا گیا ۔