Tarjuma Quran
English Articales

پنجگانہ نمازوں کی حفاظت کے ساتھ عاجزی و انکساری ا ختیار کرنا ہوگی ۔علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   29-03-2013

Posted By:   محمد کامران عارف

جرمنی ۔علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے جامع مسجد صوفیا میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہ پنجگانہ نمازوں کی حفاظت کے ساتھ عاجزی و انکساری ا ختیار کرنا ہوگی ۔اسی بات کا حکم اللہ تعالی نے دیا ہے ۔ سورہ بقرہ کی آیت 238کا ترجمہ علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ صاحب کے ترجمہ قرآن سے ملاحظہ ہو ۔,,حفاظت کرو سب نمازوں کی اور درمیانی نماز کی اور اللہ کے حضور باادب اور سراپائے عجز بن کر کھڑے رہو ،، فہم آیت کے لئے پہلی چیز لفظ ,,حٰفظوا،،یعنی نمازوں کی حفاظت ہے ۔علامہ قرطبی فرماتے ہیں حافظوا کا خطاب تمام امت کو ہے ۔ تمام شرائظ کے ساتھ نمازوں میں مداومت اختیار کی جائے ۔ علامہ بیضاوی فرماتے ہیں حافظوا سے مراد ہے اہل وعیال کی ذمہ داری کے باوجود بھی نمازوں کی ادائیگی وقت پر کی جائے ۔امام رازی فرماتے ہیں نمازوں کی حفاظت اس انداز میں ہو کہ قیام ، قراۃ ، رکوع و سجود میں خشوع وخضوع اختیار کیاجائے اور اللہ تعالی کی ہیبت کے احساس دل میں نکساری ہو ۔آپ مزید فرماتے ہیں کہ امت مسلمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پانچ وقت کی نمازیں فرض ہیں ۔الدرالمنثور میں بہیقی کے حوالے سے بیان کیا گیا ہے حضرت عمر فرماتے ہیں ایک شخص آیا اس نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ اسلام میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ چیز کیا ہے آپ ﷺ نے فرما یا نماز اس کے وقت میں ادا کرنا ،اور جس نے نماز چھوڑی اس کا کوئی دین نہیں ، اور نماز دین کا ستون ہے ۔ علامہ سیوطی نے الدرالمنثور میں روایت کیا ہے ۔حضرت انس کہتے ہیںرسول اللہ ﷺ نے فرمایا ,,قیامت والے دن بندے سے سب پہلے نماز کے بارے سوال کیاجائے گا ۔ اگر اس میںبہتری ہو تو تمام اعمال میں بہتری ہو گا اور اگر اس میں خرابی ہو توسارے اعمال میں خرابی ہوگی ۔،، علامہ سیوطی نے ابن حبان اور طبرانی کے حوالے سے روایت کیا ہے حضرت عبداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا جس نے نماز پابندی سے ادا کی قیامت کے دن یہ اس کے لئے نو ر ہوگی ،اس کے ایمان کی واضح دلیل ہوگی اور قیامت کے دن اس کی نجات کا سبب ہو گی ، اور جس نماز کی پابندی نہ کی اس کے پاس نہ نو ر ہوگا اور نہ اپنے ایمان کی دلیل اور نہ ہی اس کی بخشش کا کوئی وسیلہ ہوگا ، قیامت والے دن اس کا حشر فرعون ،ہامان اور ابی حلف کے ساتھ ہوگا ۔الدرالمنثور میں بزار کے حوالے سے حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اسلام میں کوئی حصہ نہیں جس نے نماز کی پابندی نہیں کی اور اس کی نماز نہیں جس نے اس لئے وضو نہیں کیا ۔ آیت مقدسہ میں دوسراحکم صلوۃ وسطی کی حفاظت ہے ۔ صلوۃ وسطٰی سے کیا مراد ہے ؟ اس سے نماز عصر مرادہے ۔ ابن کثیر بیان کرتے ہیں عبدالعزیر بن مروان کی محفل میں صلوۃ وسطٰی کاذکر ہو اس نے ایک شخص کو کہا کہ فلاں صحابی سے اس بارے پوچھ کے آئو کہ انہوں نے اس حوالے سے رسول کریم ﷺ سے کیا سنا ہے ۔ اس پر محفل میں ایک شخص اٹھا اور اس نے میں چھوٹا لڑھا تھا توحضرت ابو بکر صدیق ؓ ا ور حضرت عمر ؓ نے مجھے رسول کریم ﷺ کی ظرف بھیجا کہ میں صلوۃ وسطٰی کے بارے میں سوال کرو ۔میں نے سوال کیا تو آپ ﷺ نے میری چھوٹی انگلی پکڑی اور فرمایا یہ نماز فجر ہے پھر اس کے ساتھ والی پکڑا اور فرما یا یہ ظہر ہے پھر انگوٹھا پکڑا اور فرمایا یہ مغرب ہے پھر اس کے ساتھ والی انگلی پکڑی اور فرمایا یہ عشا ء ہے ۔پھر فرمایا کون سی انگلی باقی ہے ؟ میں نے عرض کیا وسطی ، آپ نے پوچھا کو نسی نماز باقی ہے میں نے کہا عصر آپ ﷺ نے فرمایا نماز وسطٰی یہی عصر ہے،،تفسیر کبیر میں حضرت سالم سے وہ اپنے والد گرامی سے روایت کرتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا جس کی نماز عصر فوت ہوگئی وہ ایسے ہے جیسے اس گھرانہ اور مال تباہ ہوگیا ۔بیضاوی ابن جریر ، زمخشری ، شوکانی اور دیگر مفسرین نے بیان کیا ہے خندق کے موقع پر حضور ﷺنے نماز عصر کے بارے فرمایا جس نے ہمیں صلوۃ وسطٰی یعنی عصر سے روکا اللہ تعالی ان کے گھروں کو آگ سے بھر دے ،دوسری رویت مین اللہ انکے پیٹوں اور قبروں کوبھی آگ سے بھر دے ۔محمد جمال الدین قاسمی نے تفسیر محاسن التاویل میں حدیث روایت کی ۔نبی ﷺ نے فرمایا ,, جس نے عصر کی نماز چھوڑی اس کے اعمال ضائع ہوگئے ۔ ،،تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ ایک مرتبہ رسول کریم ﷺ نے قبیلہ غفار کی ایک وادی جس کام حمیص تھا اس میں نمازعصر ادا فرمائی ۔ پھر فرمایا بے شک یہ نماز عصر تم سے پہلے لوگوں کو بھی دی گئی لیکن انہوں نے اس کو ضائع کر دیا ،دھیان سے سنو جس نے اسے پڑھا اس کو ڈبل اجر ملے گا ۔ اور خیال رکھوکہ اسکے بعد اس وقت تک کوئی نماز نہیں حتی کہ تم تارے دیکھ لو ۔