Tarjuma Quran
English Articales

خلیفہ ثالث حضرت عثمان غنی ؓ جود وسخا ،شرم حیا ، حسن کردار کے پیکر تھے ۔علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   26-11-2010

Posted By:   محمد کامران عارف

میونخ۔ علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے جامع مسجد صوفیا میونخ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلیفہ ثالث ،امیرالمومنین حضرت عثمان ؓ بن عفا ن جود وسخا ،شرم وحیا اور حسن کرادر کے عظیم شاہکار تھے ۔آپ کی ولادت عام الفیل کے چھٹے سال یعنی 576ءمیں ہوئی ۔ آپ کا تعلق قریش کی مشہور شاخ بنوامیہ تھا ۔پانچویں پشت پر آپکا شجرہ رسول کریم ﷺ سے جا ملتا ہے ۔آپکی کنیت ابو عبداللہ اور لقب غنی و ذوالنورین ہے ۔بچپن میں ہی پڑھنا لکھنا سیکھ لیا تھا ۔آپ کا شمار قریش کے ان چند لو گو ں میں ہو تا جو پڑھنا لکھنا جانتے تھے ۔اعلان نبوت کے وقت آپکی عمر 34سال تھی ۔آپ حضرت ابو بکر صدیق کی دعوت پر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے ۔اور چوتھے نمبر پراسلام قبول کرنے کی سعادت حاصل کی ۔آپ کا تعلق ایک امیر گھرانے سے تھا ۔کم عمری میں والد کے وصال کی وجہ سے آپ نے تجارت کے معاملات خود ہی سنبھال لئے تھے ۔حضرت عثمان ؓ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے تو آپکی بیویوں نے بے جا مداخلت اور تنگ کیا تو آپ نے سب کو چھوڑ دیا ۔رسول کریم ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت رقیہ ؓ کا نکاح آپ سے کردیا ۔پہلے ہجرت حبشہ اور پھر ہجرت مدینہ کی سعادت بھی آپ کے حصے میں آئی ۔آپ نے بد رکے سواتمام غزوات میں شرکت کی ۔غزوہ بد ر کے موقع پر آپکی بیوی دختر رسول حضرت رقیہ ؓ بیمار تھی جس کی وجہ سے آپ شریک نہ ہو سکے لیکن آپ کو بد رمیں شمولیت کی فضیلت عطا کی گئی ۔حضرت رقیہ کے وصال کے بعد نبی ﷺ نے حضرت ام کلثومؓ کا نکاح بھی آپ سے کردیا ۔آپ واحد صحابی ہیں جن کے گھر میں آپ ﷺ کی دو صاحبزادیا ں آئیں ۔بلکہ تاریخ انسانیت میںآپ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ کسی نبی کی دو بیٹیاں آپ کی بیویاں بنیں ۔نو ہجری میں آپکی دوسری زوجہ محترمہ کا بھی وصال ہو ا تو رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر میری چالیس اور دوسری روایت میںسوکا فرمایا بیٹیاں ہوتیں تو یکے بعد دیگرے میں ان کو عثمان کے عقد میں دے دیتا ۔حضرت عثمان ؓکو کاتب وحی ، صائم الدھر ، اور عشرہ مبشرہ میں شامل ہو نے کی فضیلت حاصل ہے ۔آپ نے بئر رومہ خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کیا اور تبوک کے موقع پر ہزراوں صحابہ کے خوردو نو ش کا ذمہ اٹھا یا ۔ سینکڑوں اونٹ ،درجنوں گھوڑے اور ہزار دینار آپکی خدمت میں پیش کیا ۔ آپ ﷺ نے جنت کی بشارت بھی دی اور فرمایا کہ عثمان کے پہلے اور آئندہ والے بھی اللہ نے معاف کردئیے ۔آپ کو جامع القرآن کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ حضرت عمر ؓ نے خلافت کے لئے جن چھ لو گوں کی وصیت فرمائی ان میں آپ کانام بھی تھا ۔حضرت زبیر ،حضرت سعد بن ابی وقاص نے حضرت علی المرتضی اور حضرت عبدالرحمان کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا تو عبدالرحمن نے ان دونوں کے حق میں ایثار کیا ۔ اس طرح حضرت علی ،حضرت طلحہ اورصحابہ کی مشاورت سے حضرت عثمان خلیفہ بنے ۔بارہ دن کم 12سال آپ نے 44لاکھ مربع میل میں خلافت کے امور سرانجام دیئے ۔ مصر کے بلوائیوں کی بغاوت ،بشیر بن کنانہ کی ضرب،اور سودان بن حمران کے حملے کے نتیجے میں تلاوت قرآن کرتے ہوئے آپ نے جام شہادت نوش کیا ۔آپ نے قرآن کی ایک قرات پر جمع کیا ۔مسجد نبوی کی توسیع فرمائی ۔مساجد میں خوشبوئیں اور سجانے کا اہتمام کرنے کا اہتمام فرمایا ۔محکمہ احتساب قائم فرمایا ۔آج مسلمانوں کو آپ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہو گا ۔