Tarjuma Quran
English Articales

جلدی کرنے والے والے کاموں میں تا خیر مناسب نہیں ہے ۔ صاحبزادہ حسنات احمدمرتضے

Published on:   15-01-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

جرمنی۔علامہ صاحبزادہ حسنات احمدمرتضے نے جامع مسجد صوفیا میونخ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلدی کرنے والے کاموں میں تاخیر مناسب نہیں ہے ۔ جان کائنات ﷺ نے حضرت علی کو مخاطب کرکے عمومی حکم ارشاد فرمایا کہ تین کاموں میں جلدی کیا کرو ۔جب وقت ہوجائے تو نماز کی ادائیگی میں جلدی کرو ۔نماز مومن کی معراج ہے ۔نماز ہی مسلمان کی پہچان ہے ۔ قرآن نے نماز کو اوقات مقررہ ہی میں ادا کرنے کا حکم فرمایا ہے ۔ اس لئے نماز کی ادائیگی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیئے ۔ اس قدر تا خیر کہ نماز کا وقت ہی جائے ۔ بالکل بھی درست نہیں ۔ اس لئے اہل اسلام کو نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہیں چاہئیے ۔ اعمال میںنماز ہی ایسا عمل ہے جس کے بارے سب پہلے پوچھا جائے گا ۔ دوسری بات آپ نے یہ ارشاد فرمائی کہ جب کوئی شخص فوت ہوجائے تو اسکی تجہیز وتکفین میںجلدی کی جائے ۔ اس لئے کہ اگر فوت ہونے والا نیک ہے تو وہ جلد اپنی قبر میں پہنچ جائے ۔ قبر کا جنت کا باغ بھی ہو سکتی ہے اور جہنم کے گڑھوں میں سے گڑھا بھی ۔ نیک آدمی کی تدفین میں اس لئے جلدی کہ وہ جلد جنت کے باغ میں پہنچ جائے ۔اور برے آدمی کی تدفین میں اس لئے جلدی کہ وہ جس کا بات کا مستحق ہے وہ بھی جلداپنے انجام کو پہنچ جائے ۔تیسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ وہ لڑکی جو جوان ہوجائے اس کے نکاح کا جلد اہتمام کیا جائے ۔ اس لئے کہ والدین بھی جلد اپنی ذمہ داری کو نبھائیں ۔ اور اس کے کردار میں بھی کوئی خرابی پیدا نہ ہو ۔ یہ وہ تین کام ہے جن کو جلدی کرنے کا شر یعت نے حکم دیا ہے ۔ ہم مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان تینوں کاموں کی ادائیگی میں جلدی کریں۔تاخیر نہ کریں ۔ اگر اتنی تا خیر کی کہ ان امور کی ادائیگی کی طاقت نہ رہی تو تاخیر کا وبال تاخیر کرنے والے پر ہی ہوتا ہے ۔ فلہذا اس وبال اور آفت سے بچنے کے لئے ان کاموں میں جلدی کرنا باعث رحمت بھی ہے اور باعث برکت بھی ۔جمعہ کے موقع پر پاکستان کی سلامتی اور دنیا بھر میں قیام امن کے لئے خصوصی طور پر دعاکی گئی ۔