Tarjuma Quran
English Articales

جامع مسجد صوفیا میں چوتھی کل جرمنی میلاد النبی کانفرنس سے علامہ ارشد ،علامہ الیاس اور صاحبزادہ حسنات کا خطاب (تفصیلی رپ

Published on:   24-02-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

جرمنی،میونخ ۔ جرمن پاکستان ویلفیئر سوسائٹی کے زیراہتمام جامع مسجد صوفیا میں چوتھی سالانہ کل جرمنی عیدمیلاد النبی کا نفرنس علامہ صاحبزادہ حسنات احمدمرتضے کی زیرصدارت ہوئی ۔ علامہ محمد ارشد نقشبندی ، علامہ محمد الیاس علوی نے خطاب کیا ۔ اسامہ احمد بٹ عبدالمالک نے تلاوت اور راجہ جہانزیب مٹھو آف اٹلی ، حاجی محمد ارشد آف ایسن ، نذیر احمد ، محمداسلم ، مصطفے ومحسن قاسمی ،محمد سلیمان خاں ، صغیر احمد جنجوعہ ،حاجی محمود ارشد ،نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کی ۔صوفیا مسجد کے طلبا نے قصیدہ بردہ شریف اور سید نور علی ،محمد انس،نے اردواور سید نوشیروان علی نے جرمن زبان میں تقاریر کیں۔ جرمن پاکستان سوسائٹی کے عہدیداروں جاوید ملک ، سعیداحمد چشتی ،محمد ریاض چیمہ ، ناصرعزیز مرزا، ولید باسط، میاں اشفاق نے آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد ارشد نقشبندی نے کہا کہ وہ لوگ مقدر والے ہوتے ہیں جو میلاد شریف پر خرچ کرتے ہیں ۔ میلاد پر خرچ کرنے والوں کو اللہ تعالی زیادہ عطا فرماتا ہے ۔ ادب کو اپنانا زندگی کی کا میابی کی علامت ہے ۔جان کائنات ﷺ کا ادب کرنا ایک مسلمان کے لئے لازم ہے ۔بے ادبی کا ارتکاب کرنے والوںکی قرآن سرزنش کرتا ہے ۔ناموس رسالت ایمان کی اصل ہے ۔ایک مسلمان اپنے آقا ﷺ کی گستاخی برادشت نہیں کر سکتا ۔۔علامہ ارشد نے کہا کہ کچھ کاموں کو اللہ تعالی نے اپنے ہاتھ میں ہاتھ میں رکھا ہوا ہے ۔ان کاموں کو جو اختیار کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کا مقدر ذلتیں بن جاتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ایک موقع پرکچھ لوگوںنے حجرے کے باہر سے ہی رسول کریم ﷺ کا نام لے کر آوازیں دی ۔تو قرآن نے ان کے اس انداز کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لئے بہت تو یہی تھا کہ وہ انتظار کرتے تا کہ آپ ﷺ خود ہی باہر تشریف فرما ہوتے ۔ علامہ محمد الیاس علوی نے کہا کہ یارسول اللہ کی صداﺅں کو بلند کرنا باعث برکت ہے انہوں نے کہا کہ ایک موقع پر یاد گار اسلاف ، مفسر قرآن علامہ پیر سید ریاض حسین شاہ صاحب نے بالا کوٹ واپسی پر بلند بالا پہاڑوں کے درمیان ایک ندی کے کنارے گاڑی روکی ۔انکے ساتھ قافلہ محبت بھی رکا اور شاہ جی نے دریا کے کنارے تکبیر ورسالت کے نعرے بلند کئے ۔کسی دوست نے پوچھ لیا ، کہ اس بیابان جنگل میں نعروں کی کیا حکمت ؟ تو اس موقع پر قبلہ شاہ جی نے فرمایا ہم تو اللہ ورسول کو راضی کرنے کے لئے نعرے لگاتے ہیں ۔بعد میں پتہ چلا کہ یارسول اللہ کی صداﺅں کی برکت سے وہ جگہہ آباد ہوئی اور وہاں مسجد ومدرسہ قائم ہو گیا ۔ علامہ الیاس نے کہا کہ مسجد سے تعلق رکھنے والوں کو زوال نہیں ہوتا ہے ۔ اور اسی مسجد سے تعلق رکھنا ہو گا جہاں یارسول اللہ کی صدائیں بلند ہوتی ہیں ۔صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا کہ میلادمنانا،میلاد کا اہتمام کرنا ، چراغاں کرنا ، جھنڈے لگا نا ، خوشیوں کا اظہار کرنا ، سیرت بیان کرنا ، سیرت سننا ،سیرت سنانا، سیرت پر عمل پیرا ہونا ،نعت سننا ، نعت سنانا ، نعت کا اہتمام کرنا ،باعث برکت ورحمت ہے ۔ وہ لوگ مقدر والے ہوتے ہوتے ہیں جن کو ان اہتمامات کا موقع نصیب ہو جاتا ہے ۔ صاحبزادہ صاحب نے کہا کہ نیت میں حسن ہو تو اللہ تعالی تو فیقات کے دروازے کھول دیتا ہے ۔انہوں نے دین کا مرکز مصطفے کریم ﷺ ہیں ۔ا ور آپ ﷺ کی تعلیمات سے وابستگی کے لئے مسجد سے پیوستگی ضروری ہے ۔ کانفرنس میں جرمنی کے مختلف دوردراز شہروں سے اہل محبت مرد وخواتین اور بچوں نے جوق در جوق شرکت کی ۔ تمام احباب کی خدمت میں لنگر پیش کیا گیا ۔