Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی ۔ وقوع قیامت کو جھٹلا نے کی کسی میں جرات نہ ہو گی ۔ علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   06-05-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقوع قیامت کو کوئی جھٹلا نہیں سکتا ہے ۔ اس حقیقت کو سورہ واقعہ کی ابتدائی آیات میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ۔,,جب (واقعہ ) ہو جانے والی واقع ہو جائے گی ۔جب قیامت بپا ہو گی اسے کو ئی جھٹلانے والا نہ ہو گا۔،، یہاں واضح طور پر بیان کر دیا گیا ہے کہ جب قیامت بپا ہو جائے گی تو اسے نظر انداز کرنے کی کسی میں جرات نہ ہوگی ۔اسے جھٹلایا نہیںجا سکے گا ۔ اس لئے کہ سب کچھ سامنے آجائے گا ۔اعمال بے نقاب ہو جائیں گے ۔زمین لررزے گی ۔ آسمان پھٹ جائیں گے ۔ستارے بکھر جائیں گے ۔ پہاڑ روئی بن کر غبار ہو جائیں گے ۔آج ہمیں قیامت کی علامات سے سبق سیکھنا ہو گا ۔اس لئے کہ وقت ، زمانہ تیزی کے ساتھ گزر رہا ہے ۔ ترمذی کے حوالے سے حضرت انس کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت قائم نہ ہو گی حتی کہ زمانہ جلد گزرنے لگے گا ۔ایک سال ایک مہینے کی طرح ، ایک مہینہ ایک ہفتے کی طرح ، ایک ہفتہ ایک دن کی طرح ، ایک دن ایک گھڑی کی طرح ہو گا ،اور ایک گھڑی آگ سلگانے کی طرح ۔ اس حدیث میں وقت کی بے برکتی کا ذکر کیا گیا ہے ۔ یعنی وقت میں برکت نہیں ہو گی ۔انسان کہے گا وقت جلدی گزرگیا ۔پتہ ہی نہیں چلادن ، ہفتہ ، مہینہ ، سال گزر گیا ۔وقت ختم ہونے سے پہلے اس کی قدر کرنا ہو گی ۔وگرنہ بعد میں کف افسوس ملناکوئی فائدہ نہ دے گا ۔جھوٹ اور جھٹلانے کاانجام بھی بہت برا ہوگا ۔دھوکہ دہی ، فراڈ ، کذب ، کی دنیا سے منہ موڑ نا ہو گا اس لئے کہ جھوٹ اور جھوٹوں کا عام ہو نا بھی قیامت کی علامات میں سے ہے ۔نبی ﷺ نے فرمایا ۔ان بین یدی الساعۃ کذابین فاحذروھم ۔قیامت سے پہلے کذابین( جھوٹے )ہو ں گے تم ان سے پرہیز کرنا ۔جھوٹ ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کو ہلاکت میںڈال دیتی ہے ۔ آخرت پر یقین رکھنے والے اللہ سے ڈرتے ہیں اور جھوٹ سے پر ہیز کرتے ہیں۔لیکن آج جھوٹ کا اس قدر دوردورہ ہے کہ جھوٹ بولنے والے سمجھتے ہیں کہ ہم جو چاہے کرتے چلے جائیں ہمیں کوئی نہیں پوچھے گا ! اور جھوٹوں کے ذریعے ہی وہ معاملات کو سنبھالنا چاہتے ہیں حالانکہ جھوٹے اور نااہل ،صاحب منصب ہو جائیں تو یہ بھی قیامت کی علامت ہے ۔ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ گفتگو فرمارہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے عرض کی کہ قیامت کب ہو گی ؟ آپ نے فرمایا جب امانت ضائع کردی جائے گی تو قیامت کا انتظار کرو ۔اس نے عرض ضائع کیسے ہوں گی ؟ آپ نے فرمایا جب امر (کام ، اختیار ،معاملہ ) نا اہلوں کے سپرد کردیا جائے تو قیامت کاانتظار کرو ۔(بخاری )آج مختلف سطحوں پر دیکھا جائے تو نا اہلوں اور نا لائقوں کا ایک جہاں دیکھائی دے گا ۔ اکثر منا صب پر فائز لوگ اس منصب کی اہلیت نہیں رکھتے لیکن اس کے باوجود بھی وہ ان مناصب پر براجمان ہیں ۔ یہ قیامت ہی کی ایک علامت ہے ۔